چلو دور تک chalo for tak

 چلو دور تک 

اجنبی راستوں پہ پیدل چلیں

کچھ نہ کہیں

اپنی اپنی تنہائیاں لیے

سوالوں کے دائروں

سے نکل کر

رواجوں کی سرحدوں کے پرے

ہم یونہی ساتھ چلتے رہیں

کچھ نہ کہیں

تم اپنے ماضی کا کوئی ذکر نہ چھیڑو

میں بھولی ہوئی کوئی نظم نہ دہراؤں

تم کون ہو

میں کیا ہوں

ان سب باتوں کو بس رہنے دیں

کچھ نہ کہیں

چلو دور تک

اجنبی راستو


ں پہ پیدل چلیں🍁

Comments