اب وہ بازارِ مصر اور ابصار کہاں
اب وہ بازارِ مصر اور وہ ابصار کہاں..!!
اب تو یوسف بھی اگر ہو تو خریدار کہاں..!!
اب مرے شہر میں رسوا نہیں ہوتا ہے کوئی..!!
اب یہاں سر پہ بچی ہے کوئی دستار کہاں..!!
اب محبت کے یہ جذبے بھی محبت سے ہوئے..!!
نا وہ اقرار کی لذت ہے وہ انکار کہاں..!!
سب پُر اسرار ہیں جنبش نہیں دیتے لب کو..!!
جو کیا کرتے تھے اظہار وہ دلدار کہاں..!!
جن کے ہونے سے برے لوگ بدل جاتے تھے..!!
اب فسانوں میں بھی ہوتے ہیں وہ کردار کہاں..!!
میری مشکل میں جو ہوتے تھے سہارا میرا..!!
تھے جو ہمدرد مرے یار وہ اب یار کہاں..!!
اچھے شاعر تو جلالؔ اب بھی ہیں موجود مگر..!!
میرؔ و مرزاؔ کے زمانے کا وہ معیار کہاں سے..!!!
شاعر اکبر جلالؔ
Comments