تمہارے بعد یہ کبھی لگا ہی نہیں
تمہارے بعد ہمیں یہ کبھی لگا ہی نہیں
کہ ہم جہاں ہیں وہاں دستیاب پورے ہیں!
کہاں ہے، کیسے ہے، کیوں ہے، اگر مگر، شاید
تمہارے پاس تو سارے جواب پورے ہیں!!
تمہارا شکریہ، تم شوق سے چلے جاؤ
میں گِن چکا ہوں اذیت کے باب پورے ہیں!!!
جہاں پھولوں کو اپنی خودنمائی مار دیتی ہے
وہاں کانٹوں کی غفلت سے چمن ویران ہوتا ہے
حصارِ ذات میں رہنا اگرچہ خوب ہے لیکن
بہت محتاط رہنے سے بہت نقصان ہوتا ہے
بدل سکا نہ زمانہ ، مزاجِ اھلِ جنُوں
وھی دِلوں کے تقاضے ، وھی نظر کی طلب
ھزار حرفِ حکایت ، وہ ایک نیم نگاہ
ھزار وعدہ و پیماں ، وہ ایک جنبشِ لب۔
"سرور بارہ بنکوی"
تم میری آنکھ کے تیور بھولا نہیں پاو گے
ان کہیں بات کو سمجھو گے تو یاد آوں گا
ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے ہیں
صفحہِ زیست کو پلٹوگے تو یاد آوں گا
اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاو گے
کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آوں گا
اسی انداز سے ہوتے تھے مخاطب مجھ سے
خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آوں گا
میری خوشبو کھولے گی تمہیں گلابوں کی طرح
تم اگر خود سے نہ بولوں گی تو یاد آوں گا
آج تو محفلِ یاراں پے ہو مغرور بہت
جب کبھی ٹوٹ کے بکھرو گے تو یاد آوں گا
Comments