لمس محسوس ہو تیری خوشبو آئے
لمس محسوس ہو تیرا تری خوشبو آۓ
مجھ کو اب تیری ضرورت ہے اگر تو آئے
اب کہ، دو ٹوک موقف پہ محبت ہوگی
اب جو آۓ وہ دلُ و جان سے یکسو آۓ
آج پھر آئی تری یاد اچانک دل میں
جیسے صحرا میں کہیں دور سے جگنو آۓ
بعد مدت کے کسی دوست نے پوچھا تیرا
ایسے پوچھا کہ فقط آنکھ میں آنسو آۓ
یوں تو بیمار کی پرسش کو سبھی آئیں گے
زخم بھرتا ہے اگر زخم کا دل جُو آۓ
معجزہ مجھ کو محبت کا یہ معلوم نہ تھا
اب جو موجود نہیں آنکھ ہر سو نظر آئے
Comments