Posts

Showing posts from December, 2023

Hum apni sorton k mamasil Nahi rahe

Image
  ہم اپنی صورتوں سے مماثل نہیں رہے ایک عمر آئینے کے مقابل نہیں رہے مجبوریاں کچھ اور ہی لاحق رہی ہمیں دل سے ترے خلاف تو اے دل ،نہیں رہے اب وقت نے پڑھائے تو پڑھنے پڑے تمام اسباق جو نصاب میں شامل نہیں رہے بے چہرگی کا دکھ بھی بہت ہے مگر یہ رنج! ہم تیری اک نگاہ کے قابل نہیں رہے عمرِرواں کے موڑ پہ کچھ خواب،میرے خواب کھوگئے ہیں ایسے کہ اب مِل نہیں رہے اپنے لیے ہمیں کبھی فرصت نہ مِل سکی اس کو گلہ کہ ہم اسے حاصل نہیں رہے کیا رات تھی کہ شہر کی صورت بدل گئی ہم اعتبارِ صبح کے قابل نہیں رہے ثــــمــیـنـہ راجــــہ مرحوم 

Pajamas

 Amaze  Click here

گزر رہے ہیں عجیب مرحلوں سے دیدہ دل

Image
 گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل۔۔!! سحر کی آس تو ہے زندگی کی آس نہیں۔۔!! مجھے یہ ڈر ہے تری آرزو نہ مٹ جائے۔۔!! بہت دنوں سے طبیعت میری اداس نہیں۔۔! #urdu poetry 

چلو دور تک chalo for tak

Image
 چلو دور تک  اجنبی راستوں پہ پیدل چلیں کچھ نہ کہیں اپنی اپنی تنہائیاں لیے سوالوں کے دائروں سے نکل کر رواجوں کی سرحدوں کے پرے ہم یونہی ساتھ چلتے رہیں کچھ نہ کہیں تم اپنے ماضی کا کوئی ذکر نہ چھیڑو میں بھولی ہوئی کوئی نظم نہ دہراؤں تم کون ہو میں کیا ہوں ان سب باتوں کو بس رہنے دیں کچھ نہ کہیں چلو دور تک اجنبی راستو ں پہ پیدل چلیں🍁

تمہارے بعد یہ کبھی لگا ہی نہیں

Image
 ‏تمہارے بعد ہمیں یہ کبھی لگا ہی نہیں کہ ہم جہاں ہیں وہاں دستیاب پورے ہیں! کہاں ہے، کیسے ہے، کیوں ہے، اگر مگر، شاید تمہارے پاس تو سارے جواب پورے ہیں!! تمہارا شکریہ، تم شوق سے چلے جاؤ میں گِن چکا ہوں اذیت کے باب پورے ہیں!!! جہاں پھولوں کو اپنی خودنمائی مار دیتی ہے  وہاں کانٹوں کی غفلت سے چمن ویران ہوتا ہے  حصارِ ذات میں رہنا اگرچہ خوب ہے لیکن  بہت محتاط رہنے سے بہت نقصان ہوتا ہے بدل سکا نہ زمانہ ، مزاجِ اھلِ جنُوں  وھی دِلوں کے تقاضے ، وھی نظر کی طلب  ھزار حرف‌ِ حکایت ، وہ ایک نیم نگاہ  ھزار وعدہ و پیماں ، وہ ایک جنبشِ لب۔ "سرور بارہ بنکوی" تم میری آنکھ کے تیور بھولا نہیں پاو گے ان کہیں بات کو سمجھو گے تو یاد آوں گا ہم نے خوشیوں کی طرح دکھ بھی اکٹھے دیکھے ہیں صفحہِ زیست کو پلٹوگے تو یاد آوں گا اس جدائی میں تم اندر سے بکھر جاو گے کسی معذور کو دیکھو گے تو یاد آوں گا اسی انداز سے ہوتے تھے مخاطب مجھ سے خط کسی اور کو لکھو گے تو یاد آوں گا میری خوشبو کھولے گی تمہیں گلابوں کی طرح تم اگر خود سے نہ بولوں گی تو یاد آوں گا  آج تو محفلِ یاراں پے ہو مغرور بہت ج...

حضور یاد ہے میدان حشر کا وعدہ

Image
<script type="text/javascript"> atOptions = { 'key' : '943330b7c7b58f125f84da0c55d32cd6', 'format' : 'iframe', 'height' : 90, 'width' : 728, 'params' : {} }; document.write('<scr' + 'ipt type="text/javascript" src="//www.topcreativeformat.com/943330b7c7b58f125f84da0c55d32cd6/invoke.js"></scr' + 'ipt>'); </script> تیرا خیال اگر جُزوِ زندگی نہ رہے جہاں میں میرے لیے کوئی دلکشی نہ رہے میں آ گیا ہوں وہاں تک تیری تمنا میں جہاں سے کوئی بھی امکان واپسی نہ رہے تُو  ٹھیک کہتا ہے اے یار ٹھیک کہتا ہے کہ ہم ہی قابلِ تجدیدِ عاشقی نہ رہے حضور یاد ہے میدان حشر کا وعدہ کہیں وہاں بھی میری آنکھ ڈھونڈتی نہ رہے میرا تو خیر ازل سے ہی غم مقدر ھے تیری نگاہ کی پہچان بے رُخی نہ رھے تیرے ہجر کا موسم عذاب ہے محسن کبھی کبھی تو میں کہتا ہوں زندگی نہ رہے محسن نقوی

دُور اُفق کی گہری چُپ میں ہم اکیلے ڈھونڈ رھے ہیں بِیتے لمحے، کھوئے لوگ. 🍂

Image
دُور اُفق کی گہری چُپ میں ہم اکیلے ڈھونڈ رھے ہیں بِیتے لمحے، کھوئے لوگ. 🍂 atOptions = { 'key' : '943330b7c7b58f125f84da0c55d32cd6', 'format' : 'iframe', 'height' : 90, 'width' : 728, 'params' : {} }; document.write(' ');

اور جب میں مر جاؤں تو

Image
ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﺮ جاؤں ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺧﺸﮏ ﭘﮭﻮﻝ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﻗﯿﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ ﺟﺐ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻓﺮﺍﻏﺖ پاؤ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺘﺎﺏ ﮐﮯ ﺑﻮﺳﯿﺪﮦ ﺍﻭﺭﺍﻕ ﻣﯿﮟ ﺑﺴﯽ اﺱ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺳﺎﻧﺴﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺎﺭﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﻧﺎ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺩﻓﻦ ﮐﺮﻧﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﭼﺎﺭﻭﮞ ﻃﺮﻑ ﭘﮩﺎﮌ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﺭﺍﺗﻮﮞ ﮐﻮ جگنوؤں ﮐﮯ ﻗﺎﻓﻠﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺗﺘﻠﯿﺎﮞ ﻣﺤﻮِ ﺭﻗﺺ ﮨﻮﮞ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﻣﻨﮧ ﺯﻭﺭ ﭘﮩﺎﮌﯼ ﭼﺸﻤﮯ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﺳﻤﺎﻋﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺑﺨﺸﺘﯽ ﮨﻮ ﺟﮩﺎﮞ ﻣﻮﺕ ﮐﺎ ﺑﺪﺻﻮﺭﺕ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮈﯾﺮﮮ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﻧﮧ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﮔﮭﻨﮯ ﺟﻨﮕﻠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ آنا ﺟﮩﺎﮞ ﮐﺴﯽ ﭘﯿﮍ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﺁﻥ ﭘﮩﻨﭽﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﺍﻧﺠﺎﻧﮯ ﮨﺎﺗﮫ دعاؤں ﮐﮯ ﻟﺌَﮯ ﺍﭨﮭﺘﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ مجھے ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﮩﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ ﺁﻧﺎ ﺟﺲ ﮐﮯ ﮐﺮﺩﺍﺭ مر جائیں لیکن محبت ہمیشہ زندہ رﮨﮯ ﺍﮔﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﺗﻮ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺲ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﺩﻓﻦ ﮐﺮ لینا ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﻭﺍﺣﺪ ﺟﮕﮧ ﮨﻮ ﮔﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﻣﺮﻧﮯ ﮐﮯ بعد ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﺯﻧﺪﮦ ﺭﮨﻮﮞ گی۔۔۔

بگڑ کر مجھ سے وہ میرے لیئے اداس بھی ہے

Image
 بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے وہ زود رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھی ہے تقاضے جِسم کے اپنے ہیں، دل کا مزاج اپنا وہ مجھ سے دور بھی ہے، اور میرے آس پاس بھی ہے نہ جانے کون سے چشمے ہیں ماورائے بدن کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کی پیاس بھی ہے وہ ایک پیکرِ محسوس، پھر بھی نا محسوس میرا یقین بھی ہے اور میرا قیاس بھی ہے حسیں بہت ہیں مگر میرا انتخاب ہے وہ کہ اس کے حُسن پہ باطن کا انعکاس بھی ہے ندیم اُسی کا کرم ہے، کہ اس کے در سے ملا وہ ا یک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھی ہے احمد ندیم قاسمی

لمس محسوس ہو تیری خوشبو آئے

Image
 لمس محسوس ہو تیرا تری خوشبو آۓ مجھ کو اب تیری ضرورت ہے اگر تو آئے  اب کہ، دو ٹوک موقف پہ محبت ہوگی  اب جو آۓ وہ دلُ و جان سے یکسو آۓ آج پھر آئی تری یاد اچانک دل میں  جیسے صحرا میں کہیں دور سے جگنو آۓ  بعد مدت کے کسی دوست نے پوچھا تیرا  ایسے پوچھا کہ فقط آنکھ میں آنسو آۓ  یوں تو بیمار کی پرسش کو سبھی آئیں گے  زخم بھرتا ہے اگر زخم کا دل جُو آۓ معجزہ مجھ کو محبت کا یہ معلوم نہ تھا اب جو موجود نہیں آنکھ ہر  سو نظر آئے

چلتا رہوں چپ چاپ تو گاہک نہیں آتے آواز لگاتا ہوں تو قیمت نہیں ملتی!

Image
چلتا رہوں چپ چاپ تو گاہک نہیں آتے آواز لگاتا ہوں تو قیمت نہیں ملتی!

اب وہ بازارِ مصر اور ابصار کہاں

Image
اب وہ بازارِ مصر اور وہ ابصار کہاں..!! اب تو یوسف بھی اگر ہو تو خریدار کہاں..!! اب مرے شہر میں رسوا نہیں ہوتا ہے کوئی..!! اب یہاں سر پہ بچی ہے کوئی دستار کہاں..!! اب محبت کے یہ جذبے بھی محبت سے ہوئے..!! نا وہ اقرار کی لذت ہے وہ انکار کہاں..!! سب پُر اسرار ہیں جنبش نہیں دیتے لب کو..!! جو کیا کرتے تھے اظہار وہ دلدار کہاں..!! جن کے ہونے سے برے لوگ بدل جاتے تھے..!! اب فسانوں میں بھی ہوتے ہیں وہ کردار کہاں..!! میری مشکل میں جو ہوتے تھے سہارا میرا..!! تھے جو ہمدرد مرے یار وہ اب یار کہاں..!! اچھے شاعر تو جلالؔ اب بھی ہیں موجود مگر..!! میرؔ و مرزاؔ کے زمانے کا وہ معیار کہاں سے..!!! شاعر اکبر جلالؔ